اتوار، 17 جنوری، 2016

ماہر

کیا بات ہے ناصر پریشان نظر آرہے ہو؟۔نعیم نے ناصر کو دیکھ کر کہا جو کافی پریشان بیٹھا تھا اور چہرے پر ہوائیاں اڑ رہی تھیں۔
کچھ نہیں بس۔۔ کل رات ابو کی طبیعت اچانک خراب ہوگی تو ایمرجنسی میں ڈاکٹر کے پاس لے کر بھاگے۔ وہاں پر پتہ چلا کہ انکو دل کا دورہ پڑا تھا۔ صبح آج ایک اسپیلشٹ کو چیک اپ کروایا تو پتہ چلا ابو کے دو شریانیں بلاک ہیں ۔ ناصر کافی گھبرایا ہوا تھا۔ نعیم نے اسکو تھپکی دی۔
حوصلہ کرو کچھ نہیں ہوگا۔کیا انکل پہلے سے بیمار تھے؟
نہیں وہ بلکل ٹھیک تھے ایسا کچھ نہیں تھا
یار ڈاکٹر جھوٹ بول رہے ہیں، تم مجھے رپورٹ کی کاپی دو میں خود پڑھ کر دیکھتا ہوں۔ نعیم نے ناصر سے کہا۔
تم؟ ناصر حیرانگی سے بولا؟
تم تو انجینئر ہو۔ تم بھلا کیا جانو؟۔ نعیم  ذور دے کر بولا۔
بھائ نویں جماعت میں بائیلوجی میں پچانوے نمبر آئے تھے۔ نعیم   کا انداز فخریہ تھا۔
تم پاگل تو نہیں ہو؟ کہاں ایک مشہور دل کا ڈاکٹر اور کہاں تم؟ تمھاری بات کی کیا اہمیت اور تم کیسے رپورٹ دیکھو گے؟۔ ناصر کی آواز میں غصہ تھا۔
انٹرنیٹ میری جان انٹرنیٹ۔ میں رپورٹ میں موجود اصطلاحات کو نیٹ پر دیکھوں گا، ڈاکٹر سے زیادہ معلومات مل جائیں گی۔
یار دماغ خراب نہ کر!۔ ناصر نے جھلا  کر کہا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیا ہوا علی کیوں باولا بنا بیٹھا ہے؟۔ جبران نے فیصل کی سیٹ کی طرف بڑھتے ہوئے  کہا۔
ابے یار لاجک سمجھ نہیں آرہی اور آج یہ پروگرام اپلوڈ بھی کرنا ہے مین سرور پر۔ علی ابھی بھی اسکرین پر نظریں جمائے تیز  تیز کی بورڈ پر ہاتھ مار رہا تھا۔
لا مجھے دکھا، میں تیری مدد کرتا ہوں۔ جبران نے علی کی پیٹھ پر ہاتھ مارا اور آرام سے پاس والی کرسی پر بیٹھ گیا۔
ابے تو کیا مدد کرے گا؟ تو تو نیٹ ورکنگ کا بندہ ہے؟۔ علی نے حیرانگی اور بے یقینی سے جبران کی طرف دیکھ کر بولا۔
بھائ بہت سال پہلے پروگرامنگ کی تھی تو آئیڈیا ہے مجھے،ایک سال کا ڈپلومہ کیا تھا۔۔جبران ایسے بول رہا تھا جیسے اسنے بہت انوکھا کارنامہ انجام دیا ہو۔
جا یار دماغ نا چاٹ میرا۔ علی نے جبران کو دھکا دیتے ہوئے کہا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بھائ آج شام میں وقت ہوگا آپ کے پاس؟۔قاسم نے مسعود سے کہا جو کرسی پر بیٹھا اخبار پڑھ رہا تھا۔
کیوں کیا کام ہے؟۔ مسعود اخبار پڑھتے ہوئے بولا۔
بتایا تو تھا گاڑی لینی ہے،بندے سے بات کرلی ہے اس نے شام میں بلایا ہے۔
جمال کے لے جارہے ہو؟۔ مسعود  جو اخبار طے کرچکا تھا، اسکی طرف متوجہ تھا۔
بھائ وہ PAK WHEELS پر  تصویریں دیکھ لیں تھی، انجن  ونجن سب سیٹ نظر آرہا ہے، میں ڈرائیوں کر کے دیکھ لوں گا۔
بے وقوف! تم نے پہلے گاڑی کبھی لی نہیں ہے اور بول ایسے رہے ہو کہ جیسے بڑے ماہر ہو۔ مسعود غصہ سے بولا۔
بھائ میں نے گوگل کرکے جو جو چیزیں معلوم ہونی چاہیے اسکا پرنٹ آوٹ لے لیا ہے میں دیکھ بھال سے ہی لوں گا، آپ فکر نہ کریں۔۔قاسم کی آواز میں جھلاہٹ نمایاں تھی۔
میں جمال کو فون کررہا ہوں، ٹائم بتاو وہ اسوقت آجائے گا۔ جمال کو کاڑیوں کا بہت اچھا آئیڈیا ہے وہ تمھارے ساتھ جائے گا۔ تم اپنا گوگل اپنے پاس رکھو۔۔مسعود نے حتمی فیصلہ سناتے ہوئے کہا۔



یہ تینوں واقعات جو آپ نے اوپر پڑھے ایسی چیزیں ہم روز مرہ کے معمولات میں مشاہدہ کرتے رہتے ہیں۔ ہمیں جس چیز کی ضرورت ہوتی اسکے ماہر سے رابطہ کرنے اور اسکی رائے لینے کو کوشش کرتے ہیں۔ اپنے بچوں کا اسکول میں داخلہ کا معاملہ ہو یا بیرون ملک پڑھنے  کا، ہم مہینوں  کھوج لگاتے ہیں، لوگوں سے ملتے ہیں، اس فیلڈ کے بندوں کو پیسے دے کر انکی رائے لیتے ہیں۔ مگر جیسے ہی بات دین کی آتی ہے ہم  اپنےآپ کو عقل کل سمجھنے لگتے ہیں۔ انٹرنیٹ سے پڑھ کر دین کے مسئلوں کا حل جاننا چاہتے ہیں۔ نماز بیٹھ کر پڑھنی ہے یا لیٹ کر، وضو صحیح ہوا یا نہیں اور  بہت سے مسائل جن کا حل  انٹرنیٹ پر یا ان لوگوں سے معلوم کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو اسکا الف بے بھی نہیں جانتے۔
کچھ نہیں تو  کسی آن لائن عالم سے ہی معلوم کرکے خوش ہوجاتے ہیں؟

ایسا کیوں ہے؟ حالانکہ دوسرے معملات کے برعکس دین   کا معاملہ بہت حساس ہے۔ اگر گاڑی صحیح نہ ملی، یا غلط اسکول می داخلہ ہوگیا یا والد کا علاج غلط جگہ ہوگیا تو اسکا معاملہ آپ کی ذات تک یا زیادہ سے زیادہ اس دنیا تک محدود رہے گا  مگر دین کا معاملہ ایسا ہے کہ غلط ہوگیا تو یہاں تو آپ کی  مٹی پلید ہوگی ہی، وہاں آخرت میں بھی معاملہ خراب۔


خدا کے واسطے، دین کو اتنا آسان نہ لیجئےکہ اسکو گھر کی لونڈی سمجھنے لگیں۔ جس طرح اور معملات کے لئے ماہرین ہیں، عالم دین کے ماہر ہیں۔ ڈھونڈیں گے تو سینکڑوں مل جائیں گے۔ جو طلب امیگریشن کے ماہر کو حاصل کرنے کے لئے ہوتی ہے، اگر اسکا دس فیصد بھی دین کے ماہر کو حاصل کرنے میں لگائیں تو زندگی سنور جائے گی اور دنیاوی معاملات بھی صحیح  سے حل ہوجائیں گے۔

کوئی تبصرے نہیں :

ایک تبصرہ شائع کریں